ہم گزشتہ قسط میں لڑکیوں کے حقوق طرح ،طرح سے پائمال کرنے کےطریقوں پر بات کرتے ہوئے یہاں تک پہنچ گئے تھے کہ ان تمام مظالم کی فہرست جب ظالم کے اعمال نامے کی شکل میں اللہ سبحانہ تعالیٰ کے سامنے پیش کردی جا ئیگی۔تب ہر ظالم کو پتہ چل جا ئے گا!کہ اسی دوران ہمارے ذہن کےایک کونے میں ایک رسم کی یا د ابھر آئی وہ بھی وہ جوکہ سندھ کے سادات کے کچھ گھرا نوں میں اسوقت رائج تھی، جب ہم وہاں ہوا کرتے تھے۔ وہ تھا قر آن کے نام پر لڑکیوں کی زندگی تباہ اور بر بادکرنا؟ یہ کہلاتی تھی قر آن کے ساتھ ان کی شادی کردینا تاکہ ان کا حصہ بھائی ہڑپ کر سکیں ؟ اس کی شادی قر آن کے ساتھ با قاعدہ کردی جاتی تھی اور وہ اب کسی اور کے ساتھ عقدالنکاح تا حیات نہیں کرسکتی تھی؟ یہ اتنا بڑا ظلم تھا جس کی مثال ہمیں کہیں اور نہیں ملی ۔ اب ہم والدین کے حقوق کے طرف آتے ہیں۔
والدین کے حقوق۔۔۔ اس پر ہمارے معاشرے میں آج کل کوئی زور نہیں دیتا ہے اور جو مسلم معاشرے میں ان کی خواری لگ رہی وہ ناقابلِ معافی ہےجبکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اپنے حقوق کے فوری بعد والدین کا ذکر کیا ہے؟ سورہ الاسر کی آیت 23 میں تو یہاں تک فرماد یا دیا کہ ان کے سامنے اف تک نہیں کرنا؟ جبکہ ہمارے یہاںاب انہیں جھڑکناتو عام ہے۔لیکن اس سلسلہ میں بہت سی احادیث ہیں۔ جنکا لب لباب یہ ہے کہ والدین اگر راضی ہیں تو اللہ بھی راضی ہے ؟ اور والدیں ناراض ہیں تو وہ ان لوگوں میں شامل جن پر جنت حرام ہے ، اللہ سبحانہ تعالیٰ دوسرے معاملات کی سزا وہاں کے کیئے اٹھا رکھتا ہے مگر اس کی سزا وہ اکثر یہیں دیدیتا ہے جب حضورﷺ نے یہ فرما یا تو ایک صحابی نے ( رض) نے سوال کیا کہ کیا والدین ظلم کر یں تو بھی ؟ف تو حضوﷺرمایا ہاں! مندرجہ بالا ۤآیت کی تفسیر ابن ِ کثیر نے بالتفصیل کی ہے اگر میری بات کا یقین نہ آئےتو وہاں جاکر پڑھ لیجئے ۔ انہوں نے اس میں ماں باپ کے سامنےجا نے اور ان سے بات چیت کرنے کےسلیقہ بتا یا ہے۔ کیونکہ آجکل یہ بھی ایک رواج چل پڑا ہے کہ لوگ کہدیتے ہیں حدیث !حدیث تو بہت سی ضعیف بھی ہیں؟ کہنے والوں سے پوچھیں صحاح ستہ کے معنی کیا ہیںاور ان کے نام کیا ہیں ان میں جو احادیث کے مجموعات ہیں ، اتم نے ان میں سےکتنی جلدیں پڑھ رکھی ہیں ؟ حدیث کی قسمیں کتنی ہیں ضعیف کی تفسیر کیا ہے؟ تو کہنے والا اکثر بغلیں جھانکتا نظر ۤآئے گا۔ وہ نہیں جانتا کہ بغیر حضور ﷺ کے اتباع کرنے کہ مسلمان کے پاس کوئی اورچارہ نہیں ہے اسیلیئے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قر آن میں حکم دیا ہے کہ“ اے نبی! ان سے فرما دیئجئے یہ جو مجھ سےمحبت کےدعویدار ہیں وہ آپ کا اتباع کریں “ کیونکہ قرآن میں نماز پڑھنے کا تو حکم ہے ؟پڑھیں گے کیسے یہ حضور ﷺ نے عمل کر کے دکھایا ، روزہ رکھنے کا حکم ہے! مگر رکھا کیسےجا ئے گا یہ حضور ﷺ نےرکھ کردکھایا ہے ، زکاۃ کا حکم ہے لیکن وہ ادا کیسےکرتے تھے وہ تو ۤآپ اس طرح ادا توکر ہی نہیں سکیں گے کہ جو کچھ آتا تھا وہﷺ شام تک اول تو رہنے نہیں دیتے تھے اگر بھولےکچھ بچ جاتا تو حضورﷺ کو جب تک نیند نہیں آتی تھی جب تک کہ وہ اسے خیرا ت نہیں کردیں؟ یہ ہی حال حج کا تھا کہ حکم قرآن ن میں تھامگر کیسےکریں وہ حضور ﷺ۔ نے کرکے بتایااسی طرح قر بانی کا معاملہ کہ کر کے دکھائی؟ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ میں کون سے فرقے کو پسند کرتا ہوں؟ بلکہ اسکے برعکس یہ فرمایاکہ مجھے وہ اسلام پسند ہے جس پر حضور ﷺ کی مہر ِ تصدیق ثبت ہو، ان کے علاوہ کسی اور کا پیش کردہ اسلام مجھے پسند نہیں ہے ؟جبکہ اس سلسلہ میں حضورﷺ نے یہ بہ نفسِ نفیس فرمایا کہ اس دین کے بھی تہتر فرقے ہو جا ئیں گے مگر“ صحیح وہ ہو گا جس پر آج میں ہوں یامیرےوہ ( صحابہ کرام) ہیں جو کہ آج میرےﷺ راستے پر ہیں۔“ دراصل والدین سے حسن سلوک کو اسلام نے اپنی اساسی تعلیم کا ایک سب سے اہم حصہ قرار دیا ہے جس میں ہر جمعہ کو امام صاحب آپکو پڑھ کرسناتے ہیں وہ ہے دولفظوں کا مجموعہ “عدل اور احسان“ جس پر میں بارہا اپنے آرٹیکلز میں تبصرہ کر چکا ہوں کہ یہ دونوں دو لفظ وہ ہیں جو اسلام کی اساس ہیں، سارے سارےانہیں سے شروع ہو تے ہیں اورانہیں پرختم ہوتے ہیں۔ اور والدین کے ساتھ مطلوبہ سلوک بیان کرنے کے لئے وہی اصطلاح اللہ سبحانہ تعالیٰ نے استعمال فرمائیہے ’’احسان‘‘ جس کو اس کے اصل معنوںمیں نہیں بلکہ مولوی صاحب خوبصورتی کے معنوں میں لیتے ہیں جو اردو میں تو چل سکتا ہے لیکن عربی میں نہیں ؟ جس میں اس کے وسیع معنی ہیں جو کچھ اور ہیں مختصر طور پرسمجھا ئے دیتا کہ جہاں حسن لگ وہ سپر لیٹو ڈگری میں ںچلاجاتا ہے۔ جیسےکہ حسن ِتعمیر، حسن ِ تقریر حسن ِ تحریر چونکہ یہاں نحسن سلوک استعمال ہوا ہے وہی معنی نکلیں گے؟۔ کہ“ ہر مرد اور عورت پر اپنے ماں باپ کے حقوق اسیطرح ادا کرنا فرض ہے جو اس لفظ کی اضافت کے بعد اس حک کاتقاضہ ہے؟۔ کیونکہ والدین کے حقوق کے بارے میں قرآن حکیم میں یہ ہی ارشاد ہواہے۔
جس کا اردو ترجمہ میں یہاں پیش کر رہا ہوں اور ہمیشہ کی طرح تفسیر ِ ابن کثیرؒ سے لیا ہے کہ ہر مرد اور عورت پر اپنے ماں باپ کے حقوق ادا کرنا فرض ہے۔ والدین کے حقوق کے بارے میں قرآن حکیم میں ارشاد ہوتاہے۔
’’ آپ کے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور “والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو“ اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ’’اف‘‘ بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کروo اور ان دونوں کے لئے نرم دلی سے عجزو انکساری کے بازو جھکائے رکھو اور عرض کرتے رہو اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا تھاo‘‘الاسراء، 17 : 23 –
اب شاید ان کی سمجھ میں بھی میری وہ بات ۤآگئی ہوگی جو کہ میں سمجھانا چا ہتا ہوں؟ جو پھر بھی نا سمجھنا چا ہیئں انہیں کوئی نہیں سمجھا سکتا ہے۔ اس تمہید کے بعدمیں یہاں صرف ایک آۤیت کا ترجمہ پیش کررہا ہون آئندہ اشاعت میں کچھ احادیث کا بھی ترجمہ انشا ءاللہ پیش کرونگا تاکہ قارئین کی مزید تسکین ہوسکے؟ ( بقیہ اگلی اشاعت میں)
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- جون 2023
- مئی 2023
- اپریل 2023
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے