اسلام دین معاملات ہے(11)۔ شمس جیلانی

ہم گزشتہ مضمون میں گھر یلو زندگی پربات کر رہے تھے۔ اور بات یتیموں تک پہنچی تھی۔ عربوں میں دستور یہ تھا کہ اگر کسی کاباپ اس کی نابالغی میں انتقال کر جاتا تو جو بھی گھر کا بڑا ہوتا اس کا سب کچھ اسی کے پاس چلاجاتا۔ نہ بیوہ کو کچھ ملتا نہ یتیموں کو کچھ ملتا۔جہاں اسلام نے خواتین کو ان کے حقوق دیئے وہیں یتیموں کو بھی حقوق دیئے۔ ایک تبدیلی یہ آئی کہ باپ کے بعد ماں بھی بچوں کی ولی ہوسکتی اس سے بڑی حد تک یتیموں کے آنسو پچھ جانا چاہیئے تھے مگر اسلام کے آنے کے بعد بھی بر َ صغیرہندوستان میں رسم ورواج وہی رہے اور یتیموں کے ساتھ بے انصافی جاری رہی۔ حالانکہ اسلام نے یتیموں کے حقوق واضح کر دیئے تھے قرآن حدیث میں سختی سے منع کیا گیا اور اس اتنا بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے کہ جو یتیم کے مال کو خورد برد کریگا وہ قیامت دن قبر سے منہ سے انگارے اگلتا ہوا اٹھے گا۔ لیکن ابھی تک اس اسلامی قانون پر عمل نہیں ہوسکا بعض یتیم بچے اس کی وجہ سے نقصان میں رہتے ہیں چچا وغیرہ ان کی پرورش کے نام پر ان کی جائیداد قبضے میں لے لیتے ہیں۔ اور وہ دوسروں کی روٹیوں پر پلنے پر مجبورہوجاتے ہیں ۔ وہاں دسیوں نام نہادیتیم خانے کھلے ہوئے ہیں؟ اکثر جو بچے عوامی مقامات پر یتیم خانو ں کے لیئے چندہ کر تے دکھائی دیتے ہیں وہ عام طور پرففٹی، فٹی پر کام کررہے ہوتے ہیں اوران میں مسلم اور غیر مسلم کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا جاتا جبکہ زکاہ میں صرف مسلمان یتیموں کا حق ہے؟میرے پاس ایک جوان نوکری لیئے آیا جب میں وہاں ہوا کرتا تھا۔میں نے اس سے سابقہ تجربہ پوچھا؟ تو اس نے بتایا کہ وہ ابھی تک یتیم خانوں کے لیئے چندہ جمع کیا کرتا تھا اس کا نام تھا رمیش کمار۔ اس نے بتا کہ اس صندوقچی میں جوچندہ لوگ ڈالتے تھے جس کی چابی مالک یتیم خانہ کے پاس ہوتی تھیوہ کھول نصف وہ خود رکھ لیتا بقیہ نصف مجھکو دیدیتا تھا۔اس نے یہ بھی بتایا کہ جب کوئی معائنہ وغیرہ کر نے آتا تو وہ ہم سب کوجمع کر کے بطور یتیم دکھا دیتا! اور اس طرح یہ کاروبار اس وقت تک چلتارہا جب تک کہ وہ جوان نہیں ہوگیا۔ اور بعض جگہ ان بیچارے یتیمو! کو ایسی سزا ملتی تھی کہ ان کا مستقبل خراب ہو جاتا تھا۔ انگریزوں کے دور میں آئی سی ایس کا امتحان پاس کر نے والوں پر یہ پابندی عائدتھی کہ وہ اچھے خاندان سے بھی تعلق رکھتے ہوں۔ ایک صاحب کو میں جانتا ہوں کہ انہوں نے آئی سی ایس کا امتحان بہت اچھے نمبروں سے پاس کر لیا، لیکن ان کی جائیداد چچا کے قبضے میں تھی ان کی ابتدائی تعلیم ایک ایسے ایک پرائیویٹ اسکول میں ہوئی جو ایک رئیس نے فی سبیل اللہ قائم کیا ہوا تھا اس میں کھانا اور رہائش وغیرہ طالب علموں کو مفت ملتی تھی۔اس بنا پر اس کو آئی سی ایس پاس کرنے کے باوجود ملازمت نہیں مل سکی؟ حالانکہ وہ بہت اچھے خاندان سے بھی تعلق رکھتا تھا اور اچھے نمبروں سے پاس بھی ہوا تھا؟آپ نے دیکھا کہ اس کا مستقل چچا کی اس حرکت کی بنا تباہ ہوگیا اس کا سب کچھ ہوتے ہوئے؟ جو لوگ اس کا باعث ہوئے وہ قیامت کے دن اللہ سبحانہ تعالیٰ کو کیا منہ دکھا ئیں گے؟ جبکہ قرآن کی سورہ النساء کی آیت 36میں پہلے شرک کو منع کیا گیا اس کے بعد والدین سے حسن سلوک کی بات کی گئی ہے پھر قریبی عزیزوں کی بات کی ہے، وہیں یتیموں کے لیئے خصوصی ہدایت فرمائی ہے کہ ان کا خاص خیال رکھو۔ ان کے سرپر ہاتھ پھیرو کیونکہ ان کے سر پر ہاتھ رکھنے والا اب دنیا موجود نہیں رہا ہے۔ ہم نے بچپن میں دیکھا لوگ اس ہدایت بہت زیادہ عمل کر تے تھے اور اکثر سر سہلا کر بھیجا کھا جاتے تھے۔ کیونکہ بیچارے اتنے ہی پڑھے لکھے تھے کہ یتیم سر ہاتھ پھیرنے کو محرم اور چہلم میں ثواب سمجھتے تھے۔ جو اس کے اصل معنی تھی ان سے وہ قطعی نا واقف تھے۔ کہ وہ یہاں محاور ے کہ طور پر استعمال ہوا ہے۔ جب کے ایک حدیث یہ بھی ہے کہ جس کسی نے یتیم پرورش اچھی طرح کی تو قیامت میں وہ اس طرح میرے ﷺساتھ کھڑا ہوگا جس طرح کہ میریﷺ شہادت انگلی برابر میں دوسری انگلی ہے۔ اور یہ تاکید تو بہت سی احادیث اور قر آنی آیات میں موجود ہیں کے یتیموں کے مال سے دور ہو وہ تمہیں جہنم میں لے جائے گی۔ ایک اور آیت میں یہ بھی ہے۔ اگر یتیم کے ولی کی مالی حالت اچھی نہ ہو تو وہ یتیم کے مال میں سے اتنا لے سکتا ہے جتنے اس کا گزارا ہوجا ئے اور یہ تاکید ہے کے جب اس کی جائداد لو تو گواہ کر لو اور جب وہ اس قابل ہو جا ئے کہ اپنے معاملات سنبھال سکے تو پھر گواہوں کی موجودگی میں اسے واپس کر دو اس میں ٹال مٹول مت اختیار کرو۔ حضرت ابو ہریرہ راوی ہیں کہ حضور ﷺ نےارشاد فرما یا کہ مسلمانوں کے گھروں سب سے بہترگھر وہ ہے جس میں یتیم اور ہو اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہو اور مسلمانوں میں سب سے بد ترگھر وہ ہے جس کے میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہو!(ابن ِ ماجہ) ایک اور بہت طویل حدیث میں جوکہ ابو داؤد، مشکواۃ، حیٰا ۃ ال مسلمیں میں آئی ہے اس میں اس میں اس ماں کوبہت بڑا ثواب ہے جس نے طلاق کے بعد یا بیوہ ہونے کےبعد جاہ جمال رکھنے کے باوجود اپنی خواہشات کو مارا ہو اور بچوں کی وجہ سے شادی نہیں کی ہو یہاں تک کہ وہ بچے جوان ہو کر علیٰدہ ہو گئے یا مر گئے ہوں۔ (ابو داؤد، مشکواۃ اور حیاۃ ال مسلمین)

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles, Islam is a religion of affairs. Bookmark the permalink.