النسا ء کی آیت نمبر 36 میں جتنے اَحکامات نازل ہوئے اس کی مثال کسی اور آیت میں نہیں ملتی اس میں ہی ہمسا یوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی اتنی تاکید آئی کہ حضور ﷺ کےایک ارشاد عالی کے مطابق انہیںﷺشبہ ہونے لگا کہ شاید ہمسایہ وراثت میں شامل ہوجا ئے گا۔ اور انہوں ﷺنے ایک دوسری حدیث میں یہاں تک فرمادیاﷺ کہ وہ مسلمان ہی نہیں جس کے شر سے اس کا ہمسایہ محفوظ نہیں ہے “ اس کے راوی حضر ابو شریح رض) ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور ﷺ نے اللہ کی قسم کھا کر فرمایا “وہ مسلمان نہیں وہ مسلمان نہیں ہے، وہ مسلمان نہیں ہے “ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا کہ حضورﷺ کون مسلمان نہیں ہے“ فریا ﷺجس کی ایزا رسانی سے اس کا ہمسایہ محفوظ نہیں ہے۔ ایک زمانہ ایسا بھی گزرا ہے کہ جہاں مسلمان آباد ہوتے تھے اس علاقے میں جائیداد کی قیمت بڑھ جاتی تھی؟ مگر آج کے دور میں اس کا الٹ ہے کہ جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں وہاں جائیداد کی قیمت گر جاتی ہے، غیر تو غیر اپنے بھی وہاں رہنا پسند نہیں کرتے اور دوسر وں کے علاقے میں جاکر جگہ تلاش کرتے پھرتے ہیں۔یہ ان سے یاتو فخر اور غرور کراتا ہے،اوربعض اوقات ان کی مجبوری کراتی ہے؟ میں ایک صاحب کو جانتا ہوں کہ نہ ان میں غور تھا نہ فخر تھا! مگر انہوں نے گھر ایک ایسے علاقہ میں لے رکھ تھاجہاں صرف غریب مسلمان رہتے تھے؟لڑکیاں ان کی جوان ہوگئیں تھیں مگر ان کے رشتے نہیں آئے؟ خدا خدا کرکے ایک رشتہ آیا تو انہوں نے شرط یہ رکھی کہ ہم وہاں بارات لیکر نہیں آئیں گے ،پہلے اپنی سکونت تبدیل کریں؟ انہوں نے گھر بدلنا چاہا اس گھر کو فروخت کردیا مگر جس دن وہ نئے مکان میں منقل ہونے والے تھے اسی دن انہیں قضا ء نےآلیا۔ بیچارے حسرت دل ہی دل میں لیکر چل بسے۔جس کے لیئے قرآن پہلے ہی تنبیہ کر رہا ہے کہ“ اللہ سبحانہ تعالیٰ فخر کرنیوالوں اورغرور کرنے کو پسند نہیں کرتا“اگر اس کے باوجود لوگ وہ کام کریں جو اللہ سبحانہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے تو وہ کیا جواز لیکر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے سامنے جا ئنگے۔ اس کاجواب ہر اس مومن پر چھوڑ تا ہوں جو اس عادتِ قبیح میں مبتلا ہے کیونکہ اس میں ایک گناہ اور بھی ہے کہ حدیث ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کی اہانت نہ کرواللہ سبحانہ تعالیٰ تمہیں ذلیل کردے گا “ لڑکے والوں نے مسلمان بھائیوں کی اہانت کی جو کہ غریب علاقہ میں رہتے تھے؟ اس معاملہ پرہم نے سابقہ قسط میں تفصیلاً بات کی تھی وہاں پڑھ لیں جو کہ بہت بڑا گناہ ہے؟ ویسے تو آپ کی ہر سمت چاروں طرف بسنے والے ہمسایہ ہیں اور وہ حسن ِ سلوک کے مستحق ہیں لیکن ایک حدیث کے مطابق ترجیح اس ہمسایہ کو ہے جس کا دروازہ آپ کے دروازے سے زیادہ قریب ہو؟ یہاں یہ حدیث رہنمائی کرتی ہے کہ ایک دن ام المونین حضرت عائشہ صدیقہؓ نے حضور ﷺ سے معلوم کیا کہ میرے دوہمسایہ ہیں میں تحفہ دوں تو پہلے کس سے شروع کروں؟ حضور ﷺ نےارشاد فرمایاکہ “ جس کا دروازہ تمہارے زیادہ قریب ہو “۔ جبکہ اب بات وہیں تک نہیں ہے کیونکہ بعض علمائے کرام نے ہمسائیگی کے حدود مقرر کر دئیے ہیں جو کہ چاروں طرف ہیں اور چالیس گھر تک ہیں۔ جبکہ اب صورت ِ حال یہ ہے کے چالیس گھر تو بہت دور کی بات ہے ہم برابر والے ہمسایہ کو بھی نہیں جانتے۔ پھر حقِ ہمسائیگی گھروں تک ہی محدود نہیں ہے جو سفر میں بھی ہے اور ہر برابر کی نشست پر بیٹھا بھی ہمسایہ ہے۔ جہاں ہم برتھ پر قبضہ کر کے کھڑکیاں بند کر کے لیٹ جاتے ہیں کہ ہم آگئے ہیں اب کوئی مسافر آنے نہ پائے؟ یہ کس قدر خود غرضی ہے جبکہ ایک حدیث یہ کہتی جو اپنے چاہووہی اپنے ہمسایہ کے بھی چاہو؟ جب پاکستان بنا تو ہم مشرقی گئے جو کہ اب بنگلہ دیش ہے۔وہاں کے مسلمانوں ٹرین میں داخل ہونے پر انکاکھڑے ہوکر استقبال کرتے دیکھا اور اس کے لیئے سمٹ جگہ بنا تے دیکھا اور رمضان شریف میں ترین سے باہر نکل نماز ادا با جماعت ادا کرتے دیکھ اور ٹرین میں ملکر روزہ کھولتے دیکھا ، ہمیں ان کا یہ دستور بہت اچھا لگا کہ بیٹھنے بعدایک دوسرے سے پوچھتے تھی تمہارا نام کیا ہے، کہاں کے رہنے والو ہو، آجکل کہاں ہو اس سے ان میں غیریت دور ہو جاتی تھی۔ پہلے یورپین ملکوں میں ملکوں میں مسلمان چرچ وغیرہ خرید کر مسجد بنا لیتے تھے کیونکہ ریزونگ آسانی سے ہوجا تی مگر اب اتنے اعتراضات ہوتے ہیں کہ متعلقہ آفیسر سنتے سنتے تنگ آجاتے ہیں تب کہیں سالوں میں جاکر ریزونگ ہوپاتی ہے۔ کیونکہ مسلمان اب دوسروں کاخیال بالکل نہیں کرتے بھاگتے ہوئے تاخیر سے پہنچتے ہیں جب جماعت کھڑی ہو رہی ہوتی ہے اور جلدی میں کسی کی پارکنگ لاٹ کواپنی گاڑی کھڑی کر کے بلاک کردیتے ہیں؟ کیونکہ اب وقت کی پابندی ہمارے یہاں مفقود ہے اورنمازیں اللہ سبحانہ تعالیٰ کےمقررہ وقت پرہوتی ہیں وقت کی سورہ والعصر میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے۔ اور ان ملکوں میں ہم اسلام کے سفیر ہیں یہاں تو اور زیادہ محتاط ہونا چا ہیئے۔ تاکہ ان کے خیالات جو ہمارے ان جیسے کارناموں کی وجہ سے ہمارے طرف سے آہستہ آہستہ خراب ہوتے جارہے ہیں بدلیں اور پہلے جیسے ہوجائیں۔اللہ سبحانہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ پھر پہلا مسلمان بنادے اورہم سب کو ہدایتدے(آمین )
-
حالیہ پوسٹیں
آرکائیوز
- مارچ 2023
- فروری 2023
- جنوری 2023
- نومبر 2022
- اگست 2022
- جولائی 2022
- مئی 2022
- اپریل 2022
- مارچ 2022
- فروری 2022
- نومبر 2021
- اکتوبر 2021
- ستمبر 2021
- جولائی 2021
- جون 2021
- مئی 2021
- اپریل 2021
- مارچ 2021
- فروری 2021
- جنوری 2021
- دسمبر 2020
- نومبر 2020
- اکتوبر 2020
- ستمبر 2020
- اگست 2020
- جولائی 2020
- جون 2020
- مئی 2020
- اپریل 2020
- مارچ 2020
- فروری 2020
- جنوری 2020
- دسمبر 2019
- نومبر 2019
- اکتوبر 2019
- ستمبر 2019
- اگست 2019
- جولائی 2019
- مئی 2019
- اپریل 2019
- مارچ 2019
- فروری 2019
- جنوری 2019
- دسمبر 2018
- ستمبر 2018
- جولائی 2018
- جون 2018
- مئی 2018
- فروری 2018
- جنوری 2018
- دسمبر 2017
- نومبر 2017
- اکتوبر 2017
- ستمبر 2017
- اگست 2017
- جولائی 2017
- جون 2017
- مئی 2017
- اپریل 2017
- مارچ 2017
- فروری 2017
- جنوری 2017
- نومبر 2016
- اکتوبر 2016
- ستمبر 2016
- اگست 2016
- جولائی 2016
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- مارچ 2016
- فروری 2016
- جنوری 2016
- دسمبر 2015
- نومبر 2015
- اکتوبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جولائی 2015
- جون 2015
- مئی 2015
- اپریل 2015
- مارچ 2015
- فروری 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- اکتوبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جولائی 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- اکتوبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- فروری 2013
- جنوری 2013
- دسمبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- جون 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
زمرے