ایک صاحب نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ برسرِ اقتدار آنے کے بعد قرآن کو بطور دستور نافذ کردیں گے ۔ یہ تھے حضرت محمد علی جناح ۔ ان کی عمرنے وفا نہ کی لہذا میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ اس کے بعد بہت سے لوگ آئے لیکن اسلامی دستور وہیں کا وہیں رہا دریائے راوی اپنی جگہ بہتا رہاچند کو چھوڑ کر جو آیا اس نے دریائے سندھ یا راوی میں دل بھر کے ہاتھ تو دھوئے جب تک وہ نکالا نہیں گیا یا قضاء نے اسےاچک نہں لیا ۔ اسلامی نظام نافذ کرنے کے سلسلہ میں پھرنعرہ بدلا کہ میں اس قراداد مقاصد کو نافذ کر کے رہونگا جو لیاقت علی خان کے زمانے سے شیلف میں رکھی ہوئی تھی انہوں نے؟ اسے باہر نکالا گرد اس کی جھاڑی اور اس کی ایک شق نافذ کرنے کا اعلان بھی کردیا جو کہ حدود آرڈینینس کی شکل میں موجود ہے! مگر وہ گیارہ سال پاکستان کے کرتا دھرتا رہے مگر اسلامی دستورنافذ نہیں کر سکے۔ اس کے بعد ہمارے قومی ہیرو عمران خان نے نعرہ لگایا کہ میں برسرِ اقتدار آگیا تو مدینہ جیسی ریاست قائم کرونگا؟انہوں نے شاید پڑھا نہیں تھا کہ ریاست مدینہ کے جو جو والی رہے وہ کیسے تھےورنہ ان کے سامنےسورہ الصف کی وہ آیت آجاتی کہ “ اے مسلمانوں !ایسی بات کہتے کیوں ہو جوکرتے نہیں ہو ،اللہ کو یہ بات سخت ناپسند ہے “ آخر وہ بھی نکالے گئے۔ اگر انہوں نے یہ پڑھا ہوتا تو وہ اس طرح کام شروع کرتے جس طرح کہ خلفائے راشدین نے پہلے دن سے شروع کیا تھا۔اسی طرح وہ بھی کرتے جس طرح انہوں نے ختم کیا تھا کاش! میں آپ کو وہ سب کچھ پہنچا سکتا جس طرح انہوں نے اپنا کام شروع کیا اور ہر ایک اپنے آخری دن کرتے رہا۔ مشکل یہ ہے کہ اس کے لیئے سیکڑوں جلدیں چا ہیئے ہیں، یہ چھٹوٹا سا مضمون اس کامتحمل نہیں ہوسکتا اور میں عمر کے جس حصے ہوں وہ شاید اجازت نہ دے جوکہ بانوے سال ہے؟ البتہ میں نے جو حضوﷺ کی سیرت مبارک کی شکل میں جو کچھ چھوڑا ہے جو آن لائن موجود ہے یا پھر میری چینل پر جاکر وڈیو کی شکل میں میری آواز میں ببھی موجود ہے جس پر آپکا کوئی خرچہ نہیں ہوگا البتہ وقت خرچ ہوگا مگر اس پر عمل کرنے سے آپ کی دنیا اور عاقبت دونو ! سدھر جا ئیں گے ۔ چونکہ یہاں مسئلہ درپیش ہے حاکموں اور محکومو ں کے حقوق کا محکوموں پر تو سب نے لکھا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ حاکم کیسا بھی ہو اس کی اطاعت کرو ۔ مگر ساتھ میں کسی نے یہ بتانے کی کوشش نہیں کی کہ اس کے وقت کے حکمراں کیسے تھے ان کا عالم یہ تھا کہ اگر کوئی معمولی مسلمان مرد یا عورت ٹوک دیتا کہ یہ آپ شرع کے خلاف کر رہے ہیں تو وہ فوراً رک جاتے تھے؟ کیونکہ حضورﷺ نےعوام کو یہ ہی ایک ایسا ہتھیار عطا فرمایا تھا کہ اگروہ کوئی خلاف شرع حکم دیں تو اس کا اتباع لازم نہیں ہے ۔ جبکہ ہمارے یہا ں کوئی ایسا کرنے کی ہمت نہیںرکھتا ورنہ پچھتر سال سے غیر اسلامی قوانین پر عمل نہیں ہوتا ۔ اس کے علاوہ انہوں)(رض) نے اپنی زندگی میں جو کچھ بیت المال سے لیا تھا وہ اول تو اتنا تھا جس میں ان کا گزارا بمشکل ہوتاتھا اور لوگوں کے کہنے پر وہ بھی بڑی مشکل سے لینے پر تیار ہوئے تھے ؟جوکہ پہلے دو خلفا ئے راشدین نے تو پورا کا پورا واپس کردیا تھا۔ تیسرے خود بہت مالدار تھے اور چوتھے اپنی فقیری میں مست تھے ان لوگوں کواللہ سبحانہ تعالیٰ نےقناعت عطا کی ہوئی تھی ۔ وہ اپنے عہدوں کو ایسی ذمہ داری سمجھتے تھے ۔ کہ آرزو کر تے تھے کہ! کاش اس ذمہ داری کولینے سے پہلے مجھے موت آجاتی یا کوئی دوسرا آدمی مل جا تا اور میری جان چھٹ جاتی۔ کسی نے بھی یہ ذمہ داری بخوشی قبول نہیں کی انہیں جب حا لات نے مجبور کیا تب کہیں جاکرقبول کی مگر جب کرلی تو حکومت کیسے کی وہ آپ کو دکھا وَنگا تاکہ آپ اپنے لیڈروں کو اس راہ پر چلنے پر مجبور کریں اور انکی چکنی چپڑی باتوں پر بار بارآکر دھوکہ نہ کھائیں ۔ اگر آپ خود متقی ہیں اور ان کے خیر اہ ہیں تو انہیں ویسا ہی بنانے کی کوشش کیجیئے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ آپ کو بھی ثواب سے نوازے اور انہیں بھی نیک بننے کی توفیق عطا فرمائےاور وہ منصف حکمرانوں میں شامل ہوجا ئیں جن کا مقام جنت ہے اوروہ ان میں بھی شامل ہوجا ئیں جو یوم ِ حشر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے تخت کے زیر ِ سایہ کھڑے ہونگے جبکہ غیر منصف حکمراں جہنم کی طرف گردن میں طوق پہنے ہوئے اور پاؤں میں بیڑیاں پہنے ہو ئے جہنم میں جا تے ہوئے عذاب کے فرشتوں کی تحویل میں دکھا ئی دے رہے ہونگے۔
کردیا جو کہ حدود آرڈینینس کی شکل میں موجود ہے! مگر وہ گیارہ سال پاکستان کے کرتا دھرتا رہے مگر اسلامی دستورنافذ نہیں کر سکے۔ اس کے بعد ہمارے قومی ہیرو عمران خان نے نعرہ لگایا کہ میں برسرِ اقتدار آگیا تو مدینہ جیسی ریاست قائم کرونگا؟انہوں نے شاید پڑھا نہیں تھا کہ ریاست مدینہ کے جو جو والی رہے وہ کیسے تھےورنہ ان کے سامنےسورہ الصف کی وہ آیت آجاتی کہ “ اے مسلمانوں !ایسی بات کہتے کیوں ہو جوکرتے نہیں ہو ،اللہ کو یہ بات سخت ناپسند ہے “ آخر وہ بھی نکالے گئے۔ اگر انہوں نے یہ پڑھا ہوتا تو وہ اس طرح کام شروع کرتے جس طرح کہ خلفائے راشدین نے پہلے دن سے شروع کیا تھا۔اسی طرح وہ بھی کرتے جس طرح انہوں نے ختم کیا تھا کاش! میں آپ کو وہ سب کچھ پہنچا سکتا جس طرح انہوں نے اپنا کام شروع کیا اور ہر ایک اپنے آخری دن کرتے رہا۔ مشکل یہ ہے کہ اس کے لیئے سیکڑوں جلدیں چا ہیئے ہیں، یہ چھٹوٹا سا مضمون اس کامتحمل نہیں ہوسکتا اور میں عمر کے جس حصے ہوں وہ شاید اجازت نہ دے جوکہ بانوے سال ہے؟ البتہ میں نے جو حضوﷺ کی سیرت مبارک کی شکل میں جو کچھ چھوڑا ہے جو آن لائن موجود ہے یا پھر میری چینل پر جاکر وڈیو کی شکل میں میری آواز میں ببھی موجود ہے جس پر آپکا کوئی خرچہ نہیں ہوگا البتہ وقت خرچ ہوگا مگر اس پر عمل کرنے سے آپ کی دنیا اور عاقبت دونو ! سدھر جا ئیں گے ۔ چونکہ یہاں مسئلہ درپیش ہے حاکموں اور محکومو ں کے حقوق کا محکوموں پر تو سب نے لکھا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ حاکم کیسا بھی ہو اس کی اطاعت کرو ۔ مگر ساتھ میں کسی نے یہ بتانے کی کوشش نہیں کی کہ اس کے وقت کے حکمراں کیسے تھے ان کا عالم یہ تھا کہ اگر کوئی معمولی مسلمان مرد یا عورت ٹوک دیتا کہ یہ آپ شرع کے خلاف کر رہے ہیں تو وہ فوراً رک جاتے تھے؟ کیونکہ حضورﷺ نےعوام کو یہ ہی ایک ایسا ہتھیار عطا فرمایا تھا کہ اگروہ کوئی خلاف شرع حکم دیں تو اس کا اتباع لازم نہیں ہے ۔ جبکہ ہمارے یہا ں کوئی ایسا کرنے کی ہمت نہیںرکھتا ورنہ پچھتر سال سے غیر اسلامی قوانین پر عمل نہیں ہوتا ۔ اس کے علاوہ انہوں)(رض) نے اپنی زندگی میں جو کچھ بیت المال سے لیا تھا وہ اول تو اتنا تھا جس میں ان کا گزارا بمشکل ہوتاتھا اور لوگوں کے کہنے پر وہ بھی بڑی مشکل سے لینے پر تیار ہوئے تھے ؟جوکہ پہلے دو خلفا ئے راشدین نے تو پورا کا پورا واپس کردیا تھا۔ تیسرے خود بہت مالدار تھے اور چوتھے اپنی فقیری میں مست تھے ان لوگوں کواللہ سبحانہ تعالیٰ نےقناعت عطا کی ہوئی تھی ۔ وہ اپنے عہدوں کو ایسی ذمہ داری سمجھتے تھے ۔ کہ آرزو کر تے تھے کہ! کاش اس ذمہ داری کولینے سے پہلے مجھے موت آجاتی یا کوئی دوسرا آدمی مل جا تا اور میری جان چھٹ جاتی۔ کسی نے بھی یہ ذمہ داری بخوشی قبول نہیں کی انہیں جب حا لات نے مجبور کیا تب کہیں جاکرقبول کی مگر جب کرلی تو حکومت کیسے کی وہ آپ کو دکھا وَنگا تاکہ آپ اپنے لیڈروں کو اس راہ پر چلنے پر مجبور کریں اور انکی چکنی چپڑی باتوں پر بار بارآکر دھوکہ نہ کھائیں ۔ اگر آپ خود متقی ہیں اور ان کے خیر اہ ہیں تو انہیں ویسا ہی بنانے کی کوشش کیجیئے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ آپ کو بھی ثواب سے نوازے اور انہیں بھی نیک بننے کی توفیق عطا فرمائےاور وہ منصف حکمرانوں میں شامل ہوجا ئیں جن کا مقام جنت ہے اوروہ ان میں بھی شامل ہوجا ئیں جو یوم ِ حشر اللہ سبحانہ تعالیٰ کے تخت کے زیر ِ سایہ کھڑے ہونگے جبکہ غیر منصف حکمراں جہنم کی طرف گردن میں طوق پہنے ہوئے اور پاؤں میں بیڑیاں پہنے ہو ئے جہنم میں جا تے ہوئے عذاب کے فرشتوں کی تحویل میں دکھا ئی دے رہے ہونگے۔