710
گناہ پر سزا توبہ پر انعام۔۔۔۔ شمس جیلانی
جنت میں جائے گا وہی جو پیروئے حضور ﷺہے
اس کی جگہ جہنم ہےعاملِ فسق وفجور ہے
اب بھی جو کرلے تو بہ کردے گا رب بھی معاف
پھر اس کا مقام جنت اور زوجیت میں حور ہے
711
اسلام طریقہ زندگی ہے۔۔۔۔۔شمس جیلانی
اسلام فقط دیںِ ذکرو اذکار نہیں ہے
ہر بات تو واضح پر اصرار نہیں ہے
مومن کا عمل صالح ضائع نہیں جاتا
صرف اللہ کے لئے ہو بیکار نہیں ہے
712
رب کی دَیں ہے۔۔۔ شمس جیلانی
اے میرے مالک اے میرے خالق پروردگار
یوں حمد کرتا ہوں میں تیری لیل و نہار
جھوٹ میں کہتا نہیں،جھوٹ میں لکھتا نہیں
یہ تیری دَین ہے سچوں میں ہوتا ہوں شمار
713
ایمان کے ساتھ عمل بھی ضروری ہے۔۔۔۔ شمس جیلانی
لوگ سمجھیں ہیںمسلماں ہے وہ جس کا مسلمانوں جیسا نام ہے
اس میں نکتہ پنہاں ہے کیا وہ اللہ اور رسول اللہ ﷺکا تابع احکام ہے
شمس جو کرتا عمل اس پر ہے وہی کہلانے کا ہے مستحق ملسماں
واسطے اس کے ہے جنت دائمی عزت بھی ہے عظمت بھی ہے آرام ہے
714
دو متفرق اشعار۔۔۔۔شمس جیانی
جہاں میں جیسے جیسے بے دینی بڑ ھھ رہی ہے
زمانے میں ویسے ویسے بے یقینی بڑھ رہی ہے
یہ خدا جانے اس بغاو ت کااب انجام کیا ہو گا
کیا پھر کوئی چنگیز آے گا اس کانام کیاہوگا
715
مسلمان کسے کہتے ہیں۔۔ شمس جیلانی
مومن کا ولی اللہ ہے
کافر کاولی شیطان ہے
رب کا یہ ہی فرمان ہے
مظہرِکامل مسلمان ہے
716
دین میں جبر نہیں ہے۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
اے شمس دین میں واللہ نہیں جبر نہیں ہے
وہ مسلماں ہی نہیں جس میں صبر نہیں ہے
قر آں تو واضح ہے فرقِ زِبر اور زَبر نہیں ہے
یہ شدت پسندی آئی کہاں سے خبر نہیں ہے
717
روزے پر مختلف الخیالی۔۔۔شمس جیلانی
مومن کا مطمح نظر رب کا ہے جلوہ
کچھ کہتے ہیں کہانا فقط ہے حلوہ
کئی بے روزہ مسلمان کہلاتے ہیں
چھا یا ان پر شیاطیں کا ہے غلبہ
نوٹ۔ دیکھنے میں یہ ایک مزاحیہ قطعہ ہے
مگر اس کی تفسیر طویل ہےمندرجہ ذیل پتہ
پر بھیجئے اول آنے پرسیرت فاؤنڈیشن سے انعام
اور سرٹیفکٹ حاصل کیجئے۔
718
اللہ کو اتنا چاہو۔۔۔۔ شمس جیلانی
اللہ اتنا کو چاہو کہ دیوانہ کہیں تمہیں
گراس کو شمع کہیں پروانہ کہیں تمہیں
کرتے رہوکام اسی طرح تم اس کے دین کا
بعداز مرگ حامل ِ حیات ِ جاودانہ کہیں
719
علی کی مثال کچھ بھی نہیں۔۔۔ شمس جیلانی
جچی علیؑ کے نگاہ میں فکرِمآل کچھ بھی نہیں
علی ّزندہ ہیں اور عروج و زوال کچھ بھی نہیں
گھمنڈ مرحب کو یہ تھا کہ خیبر فتح نہیں ہوگا
علی ّ نے جاکر کے کردیا ثابت محال کچھ بھی نہیں
720
قابل ِ علی ؑ اور عدو۔۔۔۔ شمس جیلانی
علی ؑ خلییفہ تھےسوکھی روٹی پانی میں بھگوکے کھالے تھے
ادھر تو بادشاہت تھی ان کے ٹھاٹ بھی سارے نرالے تھے
علی ؑ اکیلے تھے ان کے ساتھ میں ابن الوقت تھے اور کنبہ تھا
علی ؑ کےساتھ تھوڑے سےجیالے تھے مگر سب اللہ والے تھے
721
علی کا کوئی ثانی نہیں ۔۔۔شمس جیلانی
علی ّ کا کوئی بھی ثانی نہیں ہے
ان کی زیست بھی فانی نہیں ہے
وہ اٹھارہ سلسلوں کے ہیں قائد
امت پر کیا مہربانی نہیں ہے
722
نویدِ جنت۔۔۔۔شمس جیلانی
جوکہ پیوستہ رہے ہرگھڑی قرآن سے
گررکھے روزےاحتساب اور ایمان سے
جائیں گےجنت میں وہ بڑی شان سے
ہے یہ ثابت سرکارﷺ کے فرمان سے
723
لوگ جو خسارے میں رہے۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
ایسے بھی کچھ لوگ ہیں سیکھا کچھ نہیں امسال کے رمضان سے
بالکل ان کو فرصت ہی نہ تھی جنگ کرتے رہے زبان کی پیکان سے
اس قدر پھینکے انہوں نے جھوٹ کےبنڈل کے بنڈل الامان و الحفیظ
ماہ بھر لیتے رہے وہ مشورے رات دن بس اپنے اپنے شیطان سے
724
ابھی بھی وقت ہے۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
رمضان جانے والے ہیں اب تینوں عشرے گزارکر
جوغافل ر ہیں لوگ کریں توبہ خودکو سنوار کر
اس میں شبہ نہیں ہے کہ وہاں ہونا ہےا حستاب
للہ جاؤنہیں یہاں سے اسکے سامنے عقبیٰ بگاڑ کر
725
اعتکاف۔۔۔ شمس جیلانی
جو کہ آخری عشرہ میں مسجد میں جا کر بیٹھ رہے اعتکاف کیا
انہوں نے نہ صرف اپنے لئے سب کی طرف سے اک کار َثواب کیا
حرم شریف کے دوحج کا،دو عمروں کا بھی خود کیاثواب حاصل
یہ فرض۔ فرض کفایہ ہے جو ادا ہوا سب کا کام لا جواب کیا
726
شبِ شب قدر۔۔۔۔ شمس جیلانی
ہمیں عندیہ ملتا ہے یہ سرکارﷺکے فرمان سے
طاق راتوں میں اسے ڈھونڈو اکیس رمضان سے
تلاش اس کو کرو انﷺ کی بتلائی ہوئی پہچان سے
دوسری رات ہے کوئی آتی نہیں اس شان سے
727
جنتی ہےجس نے یہ عمل کیئے۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
ماہ جس نےگزارادرود وعبادت میں صلہ اسکا رحمت ہے
چھوڑی ہر برائی اس ماہ میں نہ چھوڑا فرض وسنت ہے
پھر سنو اللہ کی رضا ماں باپ کی رضا کی رہیں منت ہے
گر کر لیااس ماہ میں انہیں بھی راضی تو صلہ جنت ہے
728
سپاس گزار ی۔۔۔شمس جیلانی
اے میرے مالک اے میرے پروردگار
تو نے ماں سے زیادہ دیا مجھ کو پیار
کر نہیں سکتا ہوں میں گن کر شمار
ملک رہنےکو دیا وہ لوگ پائے ملنسار
729
عید مبارک۔۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
عید اس کی ہے جو رہا دور ہر کارِ شیطان سے
بام ودر گونجا کیئے جس کی تلاوتِ قرآن سے
روزے رکھے جس نے کہ احتساب و ایمان سے
جا ئے گا جنت میں وہ یومِ قیامت شان سے
730
گر تیری نصرت ساتھ ہو؟ شمس جیلانی
اے میرے مالک اے میرے پر وردگار
جانتے ہیں نہیں یہ تیرے راکٹ سوار
تیری نصرت ساتھ دے مشکل نہیں
اک گلہری بھی ڈھا سکتی ہے پہاڑ
نوٹ۔ یمن کی تباہی کی طرف اشارہ
731
دعا کیوں بے اثر ہوگئ۔۔۔۔ شمس جیلانی
اپنی اک تہذیب تھی وہ جانے کدھر رہ گئی
عید تو رخصت ہوئی پیچھے باقی ٹر رہ گئی
نمازیں بھی وہی ہیں اور رتجگے بھی ہیں ہنوز
سوچئے کچھ کہ دعاہماری کیوں بے اثر رہ گئی
732
المیہ یہ ہے؟۔۔۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
شمس دیکھاگیا جس دل میں کہ ایمان بہت ہے
اللہ کا بندہ وہ انسان ہےاچھا تابع فرمان بہت ہے
ڈھونڈو اگر مل جاتا ہے لاکھوں میں کوئی ایک !
مردم شماری کردیکھو لا تعداد، مسلمان بہت ہے
733
مال زیادہ با عث ِ عذاب۔۔۔۔ شمس جیلانی
اللہ تعالیٰ کی ہستی بھی توعجیب ہستی ہے
اسے زیادہ دیتا ہے جواس سے کرتا مستی ہے
جتنا مانگےوہ دیتا ہے سمجھےوہ ہےرب راضی
جبکہ مال زیادہ کا احتساب باعثِ کمبختی ہے
734
موت سستی ہے؟۔۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
ہر انسان کے دوہی دور ہوتے ہیں بلندی ہے یا کہ پستی ہے
گربنک میں جمع ہوجائیں بہت ڈالر لاحق ہوتی مستی ہے
کرلے وہ محنت اور عبادت اگر جوانی میں تو ہے وہ کام آتی
دور آج کا کچھ عجب سا ہے زیست مشکل موت سستی ہے
735
سارے مسائل کا حل۔۔۔۔۔ شمس جیلانی
جوکہتا ہےغلط کہتا کہ اپنے بندے کی دعا وہ رحمٰن نہیں سنتا ہے
وہ جو اس کی بات مانے ہے نہیں نبیﷺ اللہ کا فرمان نہیں سنتاہے
آج کا بندہ بغاوت پر اتر آیا ہے طور طریقہ اگر بدلے تو وہ من جائے گا
کرجوتوبہ لے ! یہ شکایت رفع ہو جا ئےگی کہ مسلمان نہیں سنتا ہے