اسلامی طرز معاشرت (1)۔شمس جیلانی

الحمد للہ بفضل ِ تعالیٰ ہماراسلسلہ اسلام دینِ معاملت ہے ختم ہوا۔اب ہم یہ نیا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔جیسے کہ معاملات کو مسلمان بھلا بیٹھے ہیں۔اسی طرح اس کو بھی بھلائے ہوئے ہیں جبکہ اس کو بھی یہ شرف حاصل ہے کہ حضور ﷺ نے خود عملی طور پر کرکے دکھایا ہے اور ہمارے لیئے سبق چھوڑا کہ کیا کام کس طرح کرنا چاہیے؟ مگر آجکل مسلم امہ نے اسے بھی غیر ضروری سمجھ کرترک کردیا ہے، جبکہ یہ بھی اسی طرح اسلام کا حصہ ہے اور یہ بھی اور مذاہب میں موجود نہیں ہے اس لیئے کہ وہ اسلام کی طرح دین نہیں ہیں صرف روحانی حصہ کو اہمیت دیتے ہیں؟ جبکہ انسان جسم اور روح دونوکا مرکب ہے۔

چونکہ قر آن میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے صرف حضور ﷺ کے اتباع کو اپنا اتباع فرما یا ہے اور یہ بھی فرمایا مجھے اس کے سوا کوئی اور دین پسند نہیں ہے۔ لہذاجو کام حضور ﷺ کے طریقہ پر کیا جا ئے وہ مسنون کہلاتاہے! اور عبادت میں شامل ہے اس میں روحانی فائدے بھی ہیں ساتھ ہی جسمانی فائدے بھی ہیں۔ چونکہ اللہ سب کا خالق ہے اس سے زیادہ کون جانتا ہے کہ اسکی تخلیق کی ضروریات کیا ہیں؟اس لیئے اس کا اپنا لطف ہے جسمانی اور مجلسی فوائد ہیں اور ثواب بھی ہے۔جبکہ کسی اور کا اتباع کا نہ کرنے کاحکم ہے نہ اس کا ثواب ہے اور نہ ہی کسی نے خود اپنی تصنیفات میں فرمایا ہے کہ میرا اتباع کرو؟انہوں ؒ نے یہ ہی کہا کہ ہمارے خیال میں حضورﷺ نے یہ کام اس طرح کیا ہے؟

حضرت امام مالک ؒ سے خلیفہ ہارون الرشید نے کہاکہ کیونہ ہم جو کہ ہمارا فقہ ہے اس کو پوری خلافت میں نافذ کردیں؟لیکن انہوں نے فرمایا کہ نہیں ان کو آزاد چھوڑدووہ جونسا فقہ چاہیں اختیار کریں۔ اس سلسلہ کی آخری کوشش سعودیوں نے کی تھی وہ چاہتے تھے کہ تمام دنیا ان کے فقہ کو تسلیم کرلے جو نہیں ہوسکا اور نتیجہ یہ ہوا کہ بری طرح امت مسلمہ انتشار کا شکار ہوگئی؟اب وہ بھی اسطرف سے نا امید ہو کر جدید دنیا کی طرف متوجہ ہیں۔وجہ یہ ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اور و ں کے لئے راستہ بند کردیا ہے حضور ﷺکے لیئے یہ فرماکر کہ ﷺ ًیہ وہی کچھ کہتے جو ہم ان ﷺکی طرف وحی کرتے ہیں،یہ اپنی طرف سے کچھ نہیں فرماتے۔اور دوسری آیت میں یہ بھی فرمادیادیا کہ تمہارے لیئے تمہارے نبیﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ اُسوحسنہ ﷺکو اپنا کر مسلمان شدت پسند ہوجاتے ہیں۔ حالانہ کے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ حضور کا اسوہ حسنہ ﷺ ہی مسلمان کو مکمل مسلمان بناتا ہے۔ دین بنتا ہی قرآن اور صاحب ِ ﷺقرآن کو ملاکر ہے۔ ایسا مسلمان جو ہر لحاظ سے متقی کہلانے کا مستحق ہوتا ہے۔ جس کا پہلا اصول یہ ہے کہ حدیث ہے ً جو اپنے لیئے چاہو وہ اپنے بھائی کے لیئے بھی چاہو ً نفرت کسی سے نہ کرو محبت سب سے کرو؟ یہ ہی اُسوحسنہﷺ کاوہ سب بڑا ہتھیار تھا جس کے ذریعہ اولیا ئے کرامؒ نے اسلام کو تمام دنیا میں پھیلا یا۔ جبکہ بادشاہوں نے اس طرف کبھی توجہ نہیں دی بلکہ خود انکی راہ پر چل پڑے جو گم کردہ منزل تھے ہیں۔ مثلاً ہندوستان میں ہم خود چھوت چھات کا شکار ہوگئے نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام کا ارتقا رک گیا ورنہ آج اس کا نقشہ کچھ اور ہوتا۔ہم نسلی مسلمان ان کو وہ حقوق نہ دے سکے جس کے وہ حقدار کلمہ پڑھتے ہی ہوجاتے تھے؟ جبکہ وہ ہم سے بہتر اس بنا پر تھے کے ان کے تمام پچھلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

مگر ان کے ایمان لانے کے باوجود ہم انہیں اپنے اندر سمونے کے لیئے تیار نہیں ہوئے اور مسلمان ہونے کے بعد بھی اچھوت کہ وہ اچھوت رہے ان کا حشر دیکھ کر دوسروں کے حوصلے پست ہوگئے؟۔ کاش ہم حضور ﷺ کے اسوہ حسنہ کو مضبوطی سے پکڑے رہتے تونتائج کچھ اور ہوتے۔ پھر ہم متحد ہوتے اور اتنے فرقے بھی نہیں ہوتے۔ اس پر کچھ مفاد پرستوں نے جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کیا حدیثوں کو مشکوک بنادیا؟اور یہاں تک گئے کہ جس کا راوی ان کے فقہ کا نہ ہو وہ حدیث ضعیف ہے؟جبکہ یہ ایک سازش تھی حضور ﷺ سے محبت کو کم کرنے کے لیئے۔ حالانکہ کہ وہ مسلمان ہی نہیں ہے جو کہ اللہ اور رسولﷺ کو سب زیادہ نہ چاہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں راہ راست دکھا ئے اور پہلے جیسے مسلمان بن جائیں۔آمین

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Articles, Islami tarz e muashirat. Bookmark the permalink.