معاذ کاسہرا

بسم اللہ الر حمٰن الر حیم ہ
نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم
سہرا
بہ تقریب عشایہ بسلسلہ شادی خانہ آبادی ڈاکٹر معاذ کمال خلف رشید جناب انور کمال و محترمہ شبنم کمال جو بمقام وینکور بروز ِجمعہ ١٢ اگست ٥١٠٢ ءکو منعقد ہوئی اور اس میں یہ سہرا پڑھا گیا۔
بعد مدت کے اس گھرمیں ہے پایا سہرا
شکرمالک کا ہے کہ پوتے کا دکھایا سہرا
کس کی ایجاد تھا اور کس نے بنایا سہرا    چپ ہے تاریخ کہ کس دور میں آیا سہر ا
گزراوہ وقت بھی ہرسر میں سمایاسہرا    چَچاغالب نے کہا ، سرِدربار سنایا سہرا
ِ ارتقا اُس کوملی کہ سنہرا جو بنایا سہر ا      ہم نے جب ہوش سنبھالا وہی پایا سہرا
چلااجدادسے ،پشتوں تلک آیاسہرا    جب کہ پھولوں پہ سنہرا یہ چڑ ھایا سہرا
رسم رائج یہ تھی ہر ماتھے سے لگایا سہرا   پھر کہیں جاکے سرِ نوشہ پہ سجایاسہرا
نہ ہی وہ دور نہ عرفان ابھی باقی ہے    فرصت مفقود ،نہ پہچان ابھی باقی ہے
لوگ زندہ ہیں ارمان ابھی باقی ہے    رسم ِاجداد ہے کچھ جان ابھی باقی ہے
چاہتِ نوشہ تھی کہہ کہہ کے لکھایا سہرا   شکل موجودنہیں یوں لفظوں سے بنایا سہرا
رسم کرنا تھی شبنم نے پھولوں کا منگایا سہرا    خلق ِ انور  جو دیکھا پھولے نہ سمایا سہرا
روئے زیباپہ جب بھائی کے نظر آیا سہرا   چشمِ مشہود میں بھی ہے جگہ پایاسہرا
پہلے دادی سے ہے تصدیق کرایا سہرا     پھر کہیں جاکے ہے محفل میں سنایا سہر
شمس سہرا ہی نہیں تم نے ہے تاریخ لکھی   ہو مبارَک اسے، جس دل کو ہے بھایاسہرا
راہ ِ حق کے یہ مسافر ہیں انہیںتحسین کہیں
خوش رہیں معاذا ورندا آئیے آمین کہیں
دعا گو؛ شمس جیلانی

About shamsjilani

Poet, Writer, Editor, Additional Chief Editor AalamiaIkahbar London,
This entry was posted in Uncategorized. Bookmark the permalink.